ایک مرتبہ سعد بن ابی وقاصؓ نے فارس کی لشکر کی خفیہ
معلومات لینے کے لیےسات جنگوں پر مشتمل ایک خفیہ دستہ تیار کیا۔اِس کے ذمہ یہی مہم تھی
خفیہ اور ضروری معلومات کو اکھٹا کرنا۔اور ساتھ میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے یہ
بھی حکم صادر فرمایا کہ معلومات کے ساتھ ساتھ اگر ممکن ہو تو اُن کا ایک سپاہی بھی
قید کر کے لے آنا۔ابھی یہ دستہ اپنی مہم کے لیے نکلا ہی تھا کہ اِنہوں نے اپنے
سامنے ایک بہت بڑے لشکر کو پایا۔اِن کو یہ امید تھی کہ لشکر ابھی بہت دور ہے لیکن
وہ لشکر اِن کے سر پہ آن پہنچا تھا۔آپس میں مشاورت کے بعد یہ جو چند جنگوں تھے
اِنہوں نے فیصلہ کیا کہ مہم کے لیے وقت مناسب نہیں لہذا واپس لوٹ چلتے ہیں ۔اِن
میں سے چھ نے تو واپس لوٹنے کا فیصلہ کر لیا لیکن ساتوے نے کہا کہ میں اپنی مہم کسی بھی قیمت
پر مکمل کیے بنا واپس نہیں لوٹوں گا۔
اِس کے بعد یہ ساتویں جنگجوں نے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور لشکر
کے قریب جا پہنچا۔پہلے تو لشکر کے اطراف کو بغور مطالعہ کیا اور بغور جائزہ لیااور
لشکر کے اندر گھسنے کے لیے پانی کے نالوں کا انتخاب کیا۔یہ جنگجوں پانی کے نالوں سے
گزرتا ہوا ہر اول دستے کے قریب جا پہنچا۔
آپ جانتے ہیں ہراول دستہ کسی بھی جنگ کابہترین ، چاک و چوبند
وہ دستہ ہوتا ہےجو جنگی قیادت میں سب سے آگئے چلتا ہے۔اور بہترین جنگجوں ہوتے
ہیں۔لشکر میں ۸۰ ہزار فارسیوں کے جنگجوں لڑاکوں موجود تھے۔جن کے اند ر سے نکلتا
ہوایہ آگئے جا پہنچا پھر اُن کے قلب سے گزرتا ہوا سفید خیمے کے قریب جا پہنچا ۔
سفید خیمہ اور قریب بندھا اعلیٰ نسل کا گھوڑا اِس بات کی علامت تھا کہ یہ لشکر کے سردار سپہ سالار کا خیمہ ہے۔اِس نے وہی گھات لگائی اور رات ہونے کا انتظار کیا جب رات گہری ہوئی تو اِس نے تلوار نکالی اور خیمے کے رسیوں کو کاٹ دیا۔خیمہ سپہ سالار لشکر سمیت اور جو افراد وہاں موجود تھے اُن کےسروں کے اُپر آ گرا۔ایسا کرناصرف فارسیوں کے دلوں کے اندر اپنا خوف بٹھانا اوراُن کو اپنی طاقت کا مظاہرہ دکھانا تھا۔اِس کے بعد اُسی گھوڑے پر بیٹھے ایر لگائی اور وہاں سے نکل آئےاِن کے پیچھے گھڑسواروں کا ایک بہترین دستہ اِن کے تعاقب میں آیا۔وہ دستہ جب اِن کے قریب پہنچتا تو یہ اپنے گھوڑے کو ایڑ لگا دیتے اور اگر وہ دور ہو جاتا تو گھوڑے کو آہستہ کر دیتے گویا اِس کا مقصد یہ میرے پیچھے آتے رہیں ۔اور اِن کے ذہن میں منصوبہ یہ تھا کہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کا جو حکم تھا کہ کسی ایک سپاہی کو قیدی بنا کر لانا ہے۔اِنہوں کے دشمن کے گھڑ سواروں کو چکما دیا اور صرف تین اِن کے تعاقب میں باقی رہ گئے۔اُن میں سے دو کو اِنہوں نے قتل کیا اور ایک کو گرفتار کر کے
حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے سامنے پیش کر دیا۔
حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے اُس قیدی سے پوچھا کہ تم ہمیں اپنی
جنگی اور عسکری قیادت کے متعلق جو خفیہ
معلومات ہیں وہ ہمیں سچ سچ بتا وءں گئے۔تو
اِس پر اُس قیدی نے کہا کہ اگر مجھے جان کی امان دی جائے تو میں سب کچھ سچ سچ بتاوءں
گا۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے فرمایا کہ ہم اپنے وعدے کے پکے ہیں تم کو جان کی
امان دی جاتی ہے۔ہمیں خفیہ معلومات فراہم کروں۔اِس کے بعد اُس سپاہی نے بولنا شروع
کیا۔
اُس نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے بارے میں اپنی جنگی قیادت
کے بارے میں معلومات دینے سے پہلے تمہیں
تمہارے اِس سپاہی کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں میں یہ یقین سے کہتا ہوں کہ میں نے
بچپن بہترین جنگجوں کے درمیان گزارا ہے۔میں نے بہترین لڑاکا جنگجوں سے تربیت حاصل
کی ہے۔لیکن فارس کے لشکروں میں بھی میں نے اِتنا دلیر جنگجوں نہیں دیکھا جو ہماری
قیادت کے بیچوں بیچ گذرتا ہوا سپہ سالار کے خیمے تک جا پہنچا اور پھر ہمارے بہترین
جنگجوں کو اپنے تعاقب میں لایا۔یہاں تک ہمارے سب ساتھیوں کو اِس نے چکما دیا کہ صرف تین
اِس کے تعاقب میں رہ گئے۔اُن تین میں سے اِس نے دو کو قتل کیا جو میرے چچا زاد بھائی تھے۔اِس کے بعد میرے
سینے میں اِس کے خلاف ایک نتقام کی آگ بھڑکی
جس نے اِس کا تعاقب کرنے پر مجبور کیا۔اور میں اِس کے تعاقب میں آیا ۔میں اپنے
آپ کو بہت بڑا جنگجوں سمجھنے والا جب اِس کے مقابلے میں آیا تو ایسا محسوس کیا جیسے کہ موت میرے سر پر منڈلا رہی ہے۔اور
میں نے اپنی گرفتاری دینی بہتر سمجھی۔
اور بعد میں یہی فارسی جنگجوں قیدی اسلام قبول کر کے دائرہ اسلام میں داخل ہو
گیا۔
تاریخ اسلام کا یہ جاسوس یہ بہترین جنگجوں تاریخ اسلام اِسے
حضرت دولہخا ابن خولید ؓ کے نام سے یاد
کرتی ہے۔
0 Comments